امی نے جب مرغی کی حالت دیکھی تو جلدی سے بھائی کو بلایا‘ بھائی نے مرغی کو چھت سے اتارا‘ مرغی بے چاری بہت بے حال کہ دو قدم تک چل نہیں سکتی تھی‘ اس کے منہ سے پانی نکل رہا تھا‘ یوں مرغی ہم سب کے سامنے تڑپ تڑپ کر مرگئی۔
دوسروں کیلئے گڑھا کھودا خود ہی گرگیا
ہرطرف پانی ہی پانی تھا‘ سیلاب نے کچھ بھی نہ چھوڑا‘ بچے، عورتیں، بوڑھے، جوان، مکان، مویشی سب سیلاب سے متاثر تھے‘ ہمارا ہیلی کاپٹر نچلی پرواز کررہا تھا‘ جہاں راشن کی تقسیم ہمارے ذمہ تھی‘ وہاں سیلاب میں گھرے ہوئے پانی میں پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد کرنا‘ ان کو پانی سے نکالنا‘ ابتدائی طبی امداد دینا ہمارے فرائض میں شامل تھا‘ میں نے دیکھا کہ کوئی جاندار جیسی چیز ہے‘ کبھی ڈوبتی اورکبھی پانی کے اوپر آجاتی ہے‘ میں نے اسی وقت ہیلی کاپٹر سے سیڑھی نیچے لٹکائی اور نیچے جاکر غور سے دیکھا اور پانی سے اس بوڑھی (ستر یا اسی) سال کی عورت کو نکال لیا‘ وہ سانس لے رہی تھی اور اس کے جسم پر ایک گٹھڑی بندھی تھی جس میں کچھ نقدی اور زیورات تھے میں نےبوڑھی عورت کو نزدیکی کیمپ میں پہنچایا اور دوبارہ کام میں مصروف ہوگیا‘ اگلے روز دوبارہ وہی قصہ ہوا اسی عورت کو میں نے پانی سے نکالا تو میں حیران ہوگیا بولا: اماں! کیا تو اپنی جان کی دشمن ہے یا تمہیں جان سے پیار نہیں‘ وہ ہانپتے ہوئے بولی بیٹا: اصل میں دو نوجوانوں نے میری گٹھڑی کی لالچ میں مجھے دریا کے پانی میں دھکا دے دیا تھا۔ اسی دوران مجھے دوبارہ کوئی انسانی جان ڈوبتے ہوئے دکھائی دی تو وہ دو نوجوان تھے جن کی گردن پر ایک بڑے سانپ نے کنڈلی مار ہوئی تھی اور کئی جگہ سے ان دونوں کو ڈس چکا تھا ہم نے ان دونوں نوجوانوں کو پانی سے باہر نکالا تو بوڑھی عورت نے فوراً ان دونوں کو پہچان لیا کہ یہ وہی تھے جنہوں نے گٹھڑی کیلئے اس کو پانی میں دھکا دے دیا تھا۔ وہ دونوں مرچکے تھے۔ بعد میں گٹھڑی کیمپ سے ہی مل گئی جو بوڑھی عورت کے حوالے کردی گئی۔ سچ ہے جو دوسروں کیلئے گڑھا کھودتا ہے خود اسی میں گرتا ہے۔ دنیا کے علاوہ آخرت کی سزا باقی ہوتی ہے اور مارنے والے سے بچانے والا اللہ پاک طاقتور ہے۔(محمد عبیداکرم شریف‘ ہرنولی)
مرغی کی آہ نے برباد کردی
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میں یہ واقعہ اپنے ایک پڑوسی لڑکے کا بیان کررہی ہوں‘ ہم بچپن سے سنتے آرہے ہیں کہ مظلوم کی آہ آسمان کو چیر کر عرش تک پہنچتی ہے‘ خاص کر بے زبان کی آہ جلد پہنچ جاتی ہے‘ ایسا ہی واقعہ کچھ ہمٓارے پڑوس میں ہوا‘ ہمارے گھر میں بہت سی مرغیاں ہوتی تھیں‘ ہمارے بابا کو مرغیاں پالنے کا بہت شوق ہوتا تھا‘ سارا دن مرغیاں گھومتی پھرتی تیں‘ ہمارے بابا مرغیوں کو اپنی نظر میں رکھتے تھے‘ ہماری دکان کے اردگرد گھومتی پھرتی تھیں‘ شام ہوتے ہی گھر میں آجاتی تھیں اور صبح ہوتے ہی پھر باہر گھومنے دانا وغیرہ کھانے چلی جاتی تھیں۔
ایک دفعہ فجر کے وقت امی نماز پڑھنے کیلئے اٹھیں تو ایک مرغی غائب تھی‘ امی اسے تلاش کرتی رہیں‘ وہ مرغی پڑوس کے گھر چلی گئی تھی‘ کافی صحت مند ہونے کی وجہ سے مرغی دیوار پر نہیں چڑھ سکتی تھی۔ ایک دم امی نے دیکھا کہ پڑوسی کے لڑکے نے مرغی سے ’’زیادتی‘‘ کرکے ہماری چھت پر پھینک دی‘ ہم نے اپنی آنکھوں سے اس لڑکے کو مرغی چھت پر پھینکتے ہوئے دیکھا‘ امی نے جب مرغی کی حالت دیکھی تو جلدی سے بھائی کو بلایا‘ بھائی نے مرغی کو چھت سے اتارا‘ مرغی بے چاری بہت بے حال کہ دو قدم تک چل نہیں سکتی تھی‘ اس کے منہ سے پانی نکل رہا تھا‘ یوں مرغی ہم سب کے سامنے تڑپ تڑپ کر مرگئی۔امی مرغی کا یہ حال دیکھ کر رو رہی تھیں‘ ہم سب کی آنکھوں میں آنسو آگئے‘ مرغی کو لے کر امی پڑوسی کے گھر گئیں اور اس حیوان نما انسان کے والد کو سب کچھ بتادیا‘ اس کے ابو نے میری والدہ سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگی‘ امی نے وہیں کھڑے کھڑے روتے ہوئے لڑکے کو بددعا دی کہ تجھے اس بے زبان کی آہ ضرور لگے گی تو برباد ہوجائے گا‘ ابھی کچھ وقت ہی گزرا تھا کہ اس لڑکے کو پولیس قتل کے الزام میں گرفتار کرگئی اور اسے عمر قید کی سزا مل گئی اس کی پوری جوانی جیل میں گزر گئی۔ آج بی اس واقعہ کو یاد کرکے بہت افسوس ہوتا ہے کہ لوگ بے زبانوں پر ظلم کی انتہاء کرکے اپنے انجام کو بھول جاتے ہیں۔ (لبنیٰ تبسم‘ کنڈیارو)
میری ایک غلطی میرا سب کچھ لے ڈوبی
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو، آپ کی نسلوں کو برکت و عافیت عطا فرمائے اور تسبیح خانہ، دارالتوبہ، درود محل، روحانی منزل ان تمام جگہوں کی ضرورتوں کو غیب سے پورا فرمائے اور قیامت تک کیلئے آباد و شاد فرمائے۔ آمین!۔گزشتہ رمضان تسبیح خانہ میں گزارا بہت فائدہ ہوا‘ بہت فیض ملا۔ بس میری ایک غلطی میرا سب کچھ لے گئی‘ میری غلطی کیا وہ تو میری چوری تھی‘ میں کسی کی امانت کھاگیا اور وہ چیز مجھے کھاگئی‘ حضرت جی! میں آپ کو کیا بتاؤں میرا یہ پورا سال کیسا گزرا؟ ۔شروع شروع میں سب ٹھیک تھا‘ امانت میں خیانت کی اور پھر اچانک نامعلوم کیا ہوا کہ مجھ سے نہ ذکر ہوتا‘ نہ نماز‘ نہ کسی چیز کو دل کرنا‘ سارا سارا دن گھر میں گزار دیتا‘ تسبیح کی طرف دیکھنے کو بھی دل نہیں کرتا تھا اور یرے گھر کے حالات دن بدن خراب ہوتے گئے‘ گھر سے برکت ختم ہوگئی‘ کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کروں؟ کوشش کرکے اب نماز شروع کی ہے‘ ذکر نہیں کررہا ہوں‘ ہر وقت پریشانی‘ ٹیشن‘ رزق کی کمی‘ گھر کرایہ کا ہے‘تنخواہ بڑھتی نہیں‘ کرایہ بھی بیس ہزار سے زیادہ چڑھا ہوا ہے اور قرض ہے کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ (م۔ ح، کراچی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں